کفن




کفن کی تین اقسام ہیں
۱) کفن مسنون ۲) کفن کفایہ ۳) کفن ضرورت
اگر کفن دینا ممکن نہ ہوتو پلاسٹک کی تھیلی میں بند کر کے میت کی نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے بشرطیکہ میت کے وہ اعضاء جن کی طرف نظر کرنا جائز نہیں ہے ان پر پردہ ہونا ضروری ہے۔
کفن ضرورت یعنی ایک کپڑا جیساکہ غزوہ اُحُد میں حضرت سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ یا حضرت سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کیلئے ایک ہی کپڑا تجویز ہوا تھا اور اسی میں ان کو کفن دیا گیا تھا تو یہ اس طرح بھی جائز ہے۔
اور کفن کا پاک ہونا بھی بوقت ضرورت شرط نہیں ہے۔شہداء کو انہی کپڑوں دفن کیا جاتا ہے جن کپڑوں میں وہ شہید ہوتے ہیں حالانکہ وہ کپڑے خون آلود ہوتے ہیں۔
اسی طرح اگر جدیدی چادروں سے کفن دینا ممکن نہ ہو ، اس وائرس کی وبا سے لوگ جدید کفن دینا بھی مناسب نہ سمجھتے ہوں اور نہ کرتے ہوں تو وہی کپڑے اس کا کفن ہوں گے اور انہی کپڑوں میں اس کو دفن کیا جائے گا جن کپڑوں میں وہ فوت ہوا۔
مفتی محمد رفیق الحسنی

مرد کے کفن میں تین کپڑے ہوتے ہیں:

  1. لفافہ
  2. ازار بند
  3. قمیص

عورت کے لیے مذکورہ تین کے علاوہ دو مزید دو چادریں ہوتی ہیں:

  1. لفافہ
  2. ازار بند
  3. قمیص
  4. سینہ بند
  5. اوڑھنی

مرد و عوت کے کفن کی تفصیل درج ذیل ہے:

  1. لفافہ (چادر): میت کے قد سے اتنی بڑی ہو کہ دونوں طرف سے باندھی جاسکے
  2. ازار بند: سر کی چوٹی سے پاؤں تک ہوگی۔ یہ چادر لفافے سے چھوٹی ہوتی ہے، کیونکہ لفافے کو دونوں طرف سے باندھنے کے لیے زائد مطلوب ہوتی ہے
  3. قمیص (کفنی): کندھے سے گھٹنے کے نیچے تک ہوتی ہے، یہ آگے اور پیچھے دونوں طرف برابر ہوتی ہے اور اس میں چاک اور آستینیں نہیں ہوتیں۔
  4. اوڑھنی: تین ہاتھ یعنی ڈیڑھ گز کی ہوتی ہے
  5. سینہ بند: چھاتی سے ناف تک ہوگی، بہتر ہے کہ ران تک ہو

کفن کی چادریں اتنی چھوٹی نہ ہوں کہ میت پر پوری نہ ہو پائیں اور نہ اِتنی زیادہ ہوں کہ اسراف میں داخِل ہو جائیں۔ اس لیے احتیاط اسی میں ہے کہ تھان میں سے حسبِ ضرورت کپڑا کاٹاجائے۔ کفن اچھا ہونا چاہیے یعنی مرد عیدین و جمعہ کے لیے جیسے کپڑے پہنتا تھا اور عورت جیسے کپڑے پہن کر میکے جاتی تھی ان کی قیمت کا ہونا چاہیے۔

کفن پہنانے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ غسل دینے کے بعد آہستہ سے جسم کو کسی پاک کپڑے سے صاف کیا جائے گا تاکہ کفن گیلا نہ ہو۔ کفن کو اس طرح بچھایا جائے گا کہ پہلے لفافہ یعنی بڑی چادر، اس پر ازار بند اور اس کے اوپر قمیص کو رکھا جائے گا۔ اس کے بعد میت کو ان چادروں پر سیدھا لِٹایا جائے گا اور کفنی کو سر سے گزار کر پہنایا جائے گا۔ اب سر، داڑھی (اور داڑھی نہ ہو تو ٹھوڑی) اوربقیہ تمام جسم پر خوشبو لگائی جائے گی اور وہ اعضا جن پر سجدہ کیا جاتا ہے یعنی پیشانی، ناک، ہاتھوں، گھٹنوں اور قدموں پر کافور لگایا جائے گا۔ پھر ازار یعنی تہبند لپیٹا جائے گا، پہلے بائیں یعنی اُلٹی جانب سے پھر سیدھی جانب سے۔ پھر لفافہ بھی اِسی طرح پہلے بائیں یعنی اُلٹی جانب سے پھر سیدھی جانب سے لپیٹا جائے گا۔ اس کے بعد لفافہ کو سر اور پاؤں کی طرف سے گِرّہ لگائی جائے گی تاکہ اُڑنے کا اندیشہ نہ رہے۔ عورت کو قمیص پہنا کر سر کے بالوں کے دو حصے کر کے سینے پر ڈال دیا جائے گا، ایک حصہ دائیں جانب اور ایک حصہ بائیں جانب، اس کے بعد سر پر اور بالوں پر اوڑھنی ڈالی جائے گی۔ اس کو باندھا اور لپیٹا نہیں جائے گا۔ اس کے بعد ازار لپیٹا جائے گا اور سینہ بند باندھ کر چادر لپیٹی جائے گی۔





Comments

Popular posts from this blog

ایلوویرا کا تیل

شہد کے فوائد